عنوان : صبح کی پہلی کرن

( مهر علی)

شام اتری آسماں کی سیڑھیوں سے تو تری یاد آئی ہے

صبح کی پہلی کرن!

دیکھ میری ذات کے تاریک بن

میں کس قدر تنہائی ہے

صبح کی پہلی کرن!

نادیہ سے یوں کم نامیوں کے

پھول چنا چھوڑو سے

گیلی گیلی سبز سی اس گھاس پریوں ٹہلنا چھوڑ دے

رات کا در توڑ دے

صبح کی پہلی کرن!

اں کی سیڑھیاں نیچے اتر جلدی جلدی آسماں کی ۔

اور میری ذات کے تاریک بن کی سیر کر
ڈھونڈ اس تاریک بن میں شادمانی کا ہرن

صبح کی پہلی کرن!

Leave a Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top