Green Zone story

Green Zone story

Green Zone story, Uzma Aziz

عظمیٰ عزیز کی گرین زون کہانی

عظمیٰ عزیز کی گرین زون کہانی ڈاکٹر خالد سہیل کا گرین زون فلسفہ اور مالٹن وومن کونسل ساری عمر ہری پیلی اور لال بتی کے ٹریفک سگنل کو دیکھتے رہے مگر یہ کبھی بھی خیال ہی نہ گزرا کہ ہمارے اندر بھی اس طرح کی بتییاں جلتی بجھتی رہتی ہیں جو دراصل ہمارے اندرونی جذبات کی ٹریفک کا سگنل ہوتی ہیں۔ ۲۰1۹ میں گرین زون فلسفے کا ذکر تو سنا تھا لیکن اس کی تفصیل سے ناواقف تھے۔ پھر دو سال کے بعد ایک روز کووڈ کی ایک یخ بستہ شام میں ڈاکٹر خالد سہیل زوم کی چھوٹی سی کھڑکی سے مالٹن وومن کونسل کی بیٹھک میں تشریف لائے اور اپنے سہل اندازِ بیان سے اس گرین زون فلسفہِ نفسیات بلکہ فلسفہ حیات کے  بارے میں ایک ڈیڑھ گھنٹے کا لیکچر دیا۔ ڈاکٹر صاحب تو چلے گئے لیکن  اس مختصر سے لیکچر سے جو ہماری روز مرہ کی گفتگو میں کچھ نئے الفاظ و اصطلاحات کا اضافہ ہوا وہ دراصل ان سے دوبارہ مستفید ہونے کا اشارہ تھا۔  ڈاکٹر سہیل کے اس لیکچر کے بعد ہم سوچنے لگے کہ کس طرح اس concept کو اور ڈاکٹر صاحب کے آسان فہم تصورَ سیلف ہیلپ کو گھر گھر تک پہنچایا جائے۔ مالٹن وومن کونسل جو کہ کینیڈا کے صوبے انٹاریو کے شہر مسساگا کے ایک چھوٹے سے گاؤں مالٹن میں ۲۰۰۹ سے عورتوں کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات سرگرداں ہے’ وہ کمیونیٹی میں  بالخصوص خواتین کی مجموعی صحت سے متعلق بہت سے معلوماتی پروگرام پیش کرتی ہے  ان دنوں مالٹن وومن کونسل بزرگوں کی مینٹل ہیلتھ کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیونیٹی میں دس مینٹل ہیلتھ امبیسیڈر کو تربیت فراہم کرنا چاہ رہی تھی جس سے یہ امبیسیڈر کمیونیٹی میں زیادہ سے زیادہ بزرگوں کو اپنی ذہنی صحت کی دیکھ بھال اور نگہداشت کی ترغیب دے سکیں۔ اس سلسلے میں بھلا گرین زون لوونگ سے بہتر ٹریننگ کیا ہو سکتی تھی۔ چنانچہ ہم نے ڈاکٹر خالد سہیل سے رجوع کیا اور انہوں نے بہترین انداز میں ہمارے ایمبسڈرز کو گرین زون فلسفے کی ٹریننگ دی۔ اب گرین زون مالٹن وومن کونسل کی بھی صحت کا ضامن بن گیا تھا اور ہم اپنی کونسل کو بھی گرین زون میں رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنے لگے۔ ہمارا پروجیکٹ “ سویرا “ ایسی خواتین کے ساتھ کام کر رہا تھا جو کہ زندگی میں کہیں نہ کے رشتہ بدسلوکی  باعث ذہنی تشدد کا شکار رہیں۔ ان کے ماضی کے زخم ان کے حال میں بھی تازہ تھے۔ ان کو ایک ایسے معالج کی تلاش تھی جو کہ نہ صرف ان کے زخموں پہ مرہم رکھ سکے بلکہ آیندہ بھی اپنے آپ کو ہر طرح کی ذہنی اور جذباتی چوٹ سے بچا سکے۔ ڈاکٹر خالد سہیل نے اس ضمن  میں مسساگا اور گرد و نواح کی سینکڑوں خواتین کو انفرادی تھراپی اور چھ ہفتوں کے گروپ سیشن بھی دیے ہیں جن سے ان خواتین کی ذہنی صحت میں خاطر خواہ مثبت تبدیلی آئی ہے۔ گرین زون فلسفے نے نہ  صرف ہمیں اپنے اندر کے ٹریفک سگنل کی پابندی کرنے کی ترغیب و تحریک دی ہے بلکہ ہمیں اس ہماری کونسل کو بھی سرسبز و شاداب  بنانے کے گرُ سیکھا دیے ہیں۔ عظمیٰ عزیز ایکسیکٹو ڈائریکٹر مالٹن وومن کونسل Leave a Comments Cancel Reply Logged in as admin. Edit your profile. Log out? Required fields are marked * Message*

Green Zone story, Fatima Tu Zahra

فیملی-آف-ہارٹ

فیملی آف ہارٹ “فیملی آف ہارٹ” یا آسان معنوں میں ایسے لوگ ہیں جن کے ساتھ آپ کا دلی لگاؤ کسی مخصوص رشتے اور ناطے کی بنیاد پہ نہیں ہوتا بلکہ گفتگو کے دوران پیدا ہونے والی ایک جیسی جذباتی و نفسیاتی کیفیت کے باعث پیدا ہوتا ہے۔  ایک ایسا مضبوط اور پر اعتماد تعلق جس میں آپ کھل کر ہر اس ڈر اور خوف کے متعلق بات کرسکیں جو آپ کی شخصیت کو متاثر کررہا ہے۔ اس کےلیے طویل عرصے سے رابطے میں ہونا اہم نہں ہے اور نہ ہی دو افراد کا ہم عمر ہونا معنی رکھتا ہے۔ ہر وہ شخص جو آپ کی صورتحال کو آپ کی شخصیت اور آپ کا کردار جج کیے بغیر سمجھ سکے اور اس کے حل کےلیے آپ کے ساتھ کوشش کرے وہ فیملی آف ہارٹ کا حصہ بن جاتا یے۔ تو کسی بھی تعلق کو فیملی آف ہارٹ کے نقطہ نظر سے دیکھنے پر جہاں بے شمار چیزیں واضح ہوتی ہیں وہیں ایک گلٹ بھی مکمل طور پہ ختم ہوجاتا ہے جس میں ہم میں سے اکثر لوگ ہمیشہ جکڑے رہتے ہیں کہ شاید ہم ہمارے طویل عرصے پہ مشتمل تعلقات کو جن میں خاندان کے بنیادی رشتے بشمول والدین بھائی بہن اور دیگر افراد کے ساتھ ساتھ قابلِ ذکر دورانیے پہ مشتمل جاری دوستی سے انحراف کرتے ہوئے نئے رشتوں کی بنیاد رکھ رہے ہیں  اور ایسا کرنا کہیں نا کہیں غلط ہے۔  جب کہ  لیکن یہ بات درست نہیں۔ دراصل جب کوئی ذہنی اور نفسیاتی طور پہ ہمیں ہماری سطح پہ آکر سمجھ سکتا ہے جو کہ کسی بھی شخص کا ہماری صورتحال جاننے کے بعد ایک لاشعوری رویہ ہوتا ہے تو ہم ایسے لوگوں کے ساتھ ایک لگاؤ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں ایک با اعتماد تعلق پیدا ہونا کوئی مضائقہ نہیں۔ یوں سمجھ لیجیے کہ اگر آپ کسی سے جذباتی وابستگی نہیں رکھتے اور آپ جانتے ہیں کہ یہ تعلق عارضی ہے اور کچھ عرصے بعد نئے سفر کے آغاز کے ساتھ یہ ختم ہو جائے گا۔ ایک مخصوص جگہ کے لوگ وہیں رہ جائیں گے اور ایک خاص مقام پہ آپ اور وہ الگ الگ سفر کا آغاز کریں گے۔ اس ساری حقیقت کا ادراک ہونے کے باوجود ایک مضبوط اور مربوط تعلق بن جانا اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ وہ اور آپ ایک ایسے تعلق میں بندھ چکے ہیں جس کی ضرورت ہر انسان کو کبھی نا کبھی محسوس ہوتی ہے۔ یہ خوبصورت ترین رابطہ اور اس میں بندھے لوگ جنہیں ہم فیملی آف ہارٹ کا نام دیتے ہیں گرین زون ٹریننگ پروگرام کے دوران سیکھی گئی ایک ایسی اصطلاح تھی جس نے ذاتی طور پہ مجھے بے حد متاثر کیا۔ اگر آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کا مخاطب آپ کو سمجھ سکتا ہے اور آپ کو اپنی بات اسے سمجھانے کےلیے خاص محنت نہیں کرنا پڑتی۔ آپ الجھنوں کا شکار ہونے کے بجائے مزید بہتر سوچنے کی صلاحیت لےکر واپس آتے ہیں تو ایسے لوگ جذباتی و نفسیاتی طور پہ ہمارے قریب ہوتے ہیں۔ اس کی کچھ وجوہات جو میں نے دیکھیں وہ یہ کہ یا تو آپ دونوں ایک سے تجربات سے گزرے ہوں گے یا آپ دونوں کے پاس ایک دوسرے کے لیے کچھ ایسا ہوگا جس کی آپ دونوں کو بیک وقت ضرورت  ہوگی۔ انسانی تعلقات کہیں نا کہیں ضروریات سے وابستہ ہوتے ہیں۔ یہ ضرورت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی یا جذباتی ہونے کے ساتھ ساتھ جسمانی یا روحانی نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے۔ وقت کی ضرورت کے مطابق نئے لوگوں کےلیے اپنی زندگی میں جگہ بنانا آپ کی بقا و سلامتی کا ضامن ہے۔ ایسے میں اس طرح کے تعلقات کو بنانے سے نبھانے کے دوراں کسی الجھن کا شکار ہونا یا  احساس جرم کا شکار ہونا قطعاً مناسب نہیں۔   Leave a Comments Cancel Reply Logged in as admin. Edit your profile. Log out? Required fields are marked * Message*

Scroll to Top