Fatima Tu Zahra

Poetry, Fatima Tu Zahra

قرضِ حسنہ

قرضِ حسنہ فاطمہ الزھراء سنو نوعِ انساں پہ تم ایک احساں کرورنج و دشنام کے سب اثاثے سمیٹووہ ٹوٹے ہوئے خواب کی کرچیاں پھر ہنسی میں ابھرتے سبھی دکھ، الم اور مایوسیاں تم اکٹھی کروپھر اٹھا کر یہ بے کار سامان تم بحرِ مضطر کی پاتال میں چھوڑ دوپر ایسا تو ممکن نہیں ہے یہاںیہ جو دنیا ہے، مکر و فریب اس کے سبہزاروں طریقوں سے الجھائیں گےاور تعفن زدہ حبسِ بے جا میں گھٹ کرتمہارے سبھی خواب مر جائیں گے تو کیا ہے کہ مشکل ہے جینا یہاںپر آساں تو مرنا بھی ہرگز نہیں ہےتو ایسا کرو اب کہ جینا سکھاؤشکستوں کو بابِ محبت پڑھاؤوہ روحوں کی تشنہ لبی کو مٹاؤ تو بھٹکے ہوؤں کو بھی رستہ دکھاؤ مگر یاد رکھو یہ احساں نہیں ہے تمہارے لیے قرضِ حسنہ ہے یہ کہ چند ٹوٹے دلوں کو سمیٹے ہوئے تم اس نظمِ فانی سے جب جاؤ گےتو تمہارے سبھی زخم بھر جائیں گےکہ یہ چند لمحے، تمہارا اثاثہ کسی کے سکوں کا جو مصرف ہوئے اپنے خالق کے آگے گواہوں کی صورت تمہارے طرف دار بن جائیں گے Leave a Reply Cancel Reply Logged in as admin. Edit your profile. Log out? Required fields are marked * Message*

Green Zone story, Fatima Tu Zahra

فیملی-آف-ہارٹ

فیملی آف ہارٹ “فیملی آف ہارٹ” یا آسان معنوں میں ایسے لوگ ہیں جن کے ساتھ آپ کا دلی لگاؤ کسی مخصوص رشتے اور ناطے کی بنیاد پہ نہیں ہوتا بلکہ گفتگو کے دوران پیدا ہونے والی ایک جیسی جذباتی و نفسیاتی کیفیت کے باعث پیدا ہوتا ہے۔  ایک ایسا مضبوط اور پر اعتماد تعلق جس میں آپ کھل کر ہر اس ڈر اور خوف کے متعلق بات کرسکیں جو آپ کی شخصیت کو متاثر کررہا ہے۔ اس کےلیے طویل عرصے سے رابطے میں ہونا اہم نہں ہے اور نہ ہی دو افراد کا ہم عمر ہونا معنی رکھتا ہے۔ ہر وہ شخص جو آپ کی صورتحال کو آپ کی شخصیت اور آپ کا کردار جج کیے بغیر سمجھ سکے اور اس کے حل کےلیے آپ کے ساتھ کوشش کرے وہ فیملی آف ہارٹ کا حصہ بن جاتا یے۔ تو کسی بھی تعلق کو فیملی آف ہارٹ کے نقطہ نظر سے دیکھنے پر جہاں بے شمار چیزیں واضح ہوتی ہیں وہیں ایک گلٹ بھی مکمل طور پہ ختم ہوجاتا ہے جس میں ہم میں سے اکثر لوگ ہمیشہ جکڑے رہتے ہیں کہ شاید ہم ہمارے طویل عرصے پہ مشتمل تعلقات کو جن میں خاندان کے بنیادی رشتے بشمول والدین بھائی بہن اور دیگر افراد کے ساتھ ساتھ قابلِ ذکر دورانیے پہ مشتمل جاری دوستی سے انحراف کرتے ہوئے نئے رشتوں کی بنیاد رکھ رہے ہیں  اور ایسا کرنا کہیں نا کہیں غلط ہے۔  جب کہ  لیکن یہ بات درست نہیں۔ دراصل جب کوئی ذہنی اور نفسیاتی طور پہ ہمیں ہماری سطح پہ آکر سمجھ سکتا ہے جو کہ کسی بھی شخص کا ہماری صورتحال جاننے کے بعد ایک لاشعوری رویہ ہوتا ہے تو ہم ایسے لوگوں کے ساتھ ایک لگاؤ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں ایک با اعتماد تعلق پیدا ہونا کوئی مضائقہ نہیں۔ یوں سمجھ لیجیے کہ اگر آپ کسی سے جذباتی وابستگی نہیں رکھتے اور آپ جانتے ہیں کہ یہ تعلق عارضی ہے اور کچھ عرصے بعد نئے سفر کے آغاز کے ساتھ یہ ختم ہو جائے گا۔ ایک مخصوص جگہ کے لوگ وہیں رہ جائیں گے اور ایک خاص مقام پہ آپ اور وہ الگ الگ سفر کا آغاز کریں گے۔ اس ساری حقیقت کا ادراک ہونے کے باوجود ایک مضبوط اور مربوط تعلق بن جانا اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ وہ اور آپ ایک ایسے تعلق میں بندھ چکے ہیں جس کی ضرورت ہر انسان کو کبھی نا کبھی محسوس ہوتی ہے۔ یہ خوبصورت ترین رابطہ اور اس میں بندھے لوگ جنہیں ہم فیملی آف ہارٹ کا نام دیتے ہیں گرین زون ٹریننگ پروگرام کے دوران سیکھی گئی ایک ایسی اصطلاح تھی جس نے ذاتی طور پہ مجھے بے حد متاثر کیا۔ اگر آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کا مخاطب آپ کو سمجھ سکتا ہے اور آپ کو اپنی بات اسے سمجھانے کےلیے خاص محنت نہیں کرنا پڑتی۔ آپ الجھنوں کا شکار ہونے کے بجائے مزید بہتر سوچنے کی صلاحیت لےکر واپس آتے ہیں تو ایسے لوگ جذباتی و نفسیاتی طور پہ ہمارے قریب ہوتے ہیں۔ اس کی کچھ وجوہات جو میں نے دیکھیں وہ یہ کہ یا تو آپ دونوں ایک سے تجربات سے گزرے ہوں گے یا آپ دونوں کے پاس ایک دوسرے کے لیے کچھ ایسا ہوگا جس کی آپ دونوں کو بیک وقت ضرورت  ہوگی۔ انسانی تعلقات کہیں نا کہیں ضروریات سے وابستہ ہوتے ہیں۔ یہ ضرورت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی یا جذباتی ہونے کے ساتھ ساتھ جسمانی یا روحانی نوعیت کی بھی ہوسکتی ہے۔ وقت کی ضرورت کے مطابق نئے لوگوں کےلیے اپنی زندگی میں جگہ بنانا آپ کی بقا و سلامتی کا ضامن ہے۔ ایسے میں اس طرح کے تعلقات کو بنانے سے نبھانے کے دوراں کسی الجھن کا شکار ہونا یا  احساس جرم کا شکار ہونا قطعاً مناسب نہیں۔   Leave a Comments Cancel Reply Logged in as admin. Edit your profile. Log out? Required fields are marked * Message*

Scroll to Top