ایک سفر، درد سے سکون کی جانب

مجھے ہمیشہ سے صوفی یا درویش کو جاننے کا تجسس رہتا تھا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے میں نے بہت سی کیٹیگری کے لوگوں کے قریب ہو کر دیکھا، لیکن مجھے مایوسی ہی ہوئی۔ ان کے درویش ہونے یا بننے کے پیچھے ذاتی مفاد اور اچھا کہلوانے سے زیادہ کچھ نہ ہوتا۔ اسی تلاش میں میرا رابطہ سوشل میڈیا کے ذریعے مقدس مجید صاحبہ سے ہوا تو لگا جیسے تلاش ختم ہوئی۔ مقدس مجید صاحبہ کے ذریعے ڈاکٹر خالد سہیل صاحب سے بھی سیشنز ہوئے اور گرین زون فلاسفی کو جاننے کا موقع ملا۔ مقدس مجید صاحبہ پاکستان میں اور ڈاکٹر خالد سہیل صاحب کینیڈا میں گرین زون فلاسفی پر کام کر رہے ہیں۔ میری نظر میں یہ دونوں ہستیاں صوفی ہیں اور ان کی فلاسفی ایک مرہم ہے، جو کہ سیلف ہیلپ پروگرام ہونے کی وجہ سے چند دن آپ کو تکلیف سے نجات نہیں دے گی، بلکہ زندگی بھر کے لیے آپ کو سیلف کیئر کرنا سکھاتی ہے۔ شدید سردیوں کے دن تھے اور ایک صبح آفس کے لیے گھر سے نکلی تو گھر کے ارد گرد سب کچھ واضح تھا۔ جیسے ہی گاڑی آفس روٹ پر ڈالی تو سموگ کی وجہ سے ہر منظر غائب ہو گیا تھا۔ بہت مشکل سے روڈ پر گاڑی رکھتے ہوئے آہستہ آہستہ منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ جو راستہ روزانہ 12 سے 15 منٹ میں طے ہو جاتا تھا، آج ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی ختم نہیں ہو رہا تھا۔ میں بہت زیادہ خوف، گھبراہٹ اور ٹینشن میں تھی۔ بہت سارے خدشات دماغ میں ہلچل مچا رہے تھے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تکلیف میں سفر کرنے کے بعد آفس میں جا کر بیٹھی تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ سموگ نے نہ صرف ہر منظر دھندلا کر دیا، بلکہ میرے جذبات کو بھی منتشر کر دیا اور میری صلاحیتیں بھی دب گئیں۔ واپسی میں دھوپ نکلی تو سب کچھ وہی تھا: سفر، روڈ، گاڑی، ساتھی اور ارد گرد کے مناظر۔ لیکن سب کچھ واضح ہونے کی وجہ سے میں پرسکون تھی۔ اب اسی واقعہ سے گرین زون فلاسفی کو سمجھنا آسان ہوا۔ انہی دنوں مقدس مجید صاحبہ نے پاکستان میں گرین زون لیونگ ٹریننگ پروگرام کا آغاز کیا، جس میں خوش قسمتی سے میری بھی سلیکشن ہو گئی۔ ہمارا کوٹ پہلا تھا۔ پورے پاکستان سے نوجوان شامل تھے۔ یہ آٹھ ہفتوں کا ٹریننگ پروگرام تھا، جس نے زندگی بھر کا لائف اسٹائل ہی تبدیل کر دیا۔ جس دن میں پہلا سیشن اٹینڈ کرنے بیٹھی تو میری ذہنی حالت ایسی تھی جیسے سموگ کی وجہ سے گاڑی کا چلنا مشکل تھا۔ جذبات کی دھند نے میری زندگی کی گاڑی نہ صرف سست کر رکھی تھی، بلکہ سانس تک لینا دشوار تھا۔ مقدس مجید صاحبہ نے پہلے ہی سیشن میں اتنے اچھے انداز سے جذبات کو آئڈینٹیفائی کرنا سکھایا کہ سموگ چھٹنے لگی۔ پھر آٹھ ہفتوں کے سیشنز نے دل اور دماغ میں چبھے ہوئے ایک ایک تکلیف دہ کانٹے کو نہ صرف نکال باہر پھینکا بلکہ گرین زون اسٹریٹجیز سے ان پر مرہم بھی رکھا۔ اس فلاسفی کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ سیلف ہیلپ پروگرام ہے، جس میں آپ کسی پر عمر بھر ڈیپینڈ کرنے کی بجائے خود کا خیال رکھنا اور جذبات کو پہچان کر کنٹرول کرنا سیکھتے ہیں کہ کس طرح خود کو ریڈ زون میں جانے سے بچانا ہے اور گرین زون میں رہنا ہے۔ اس فلاسفی کا سب سے خوبصورت پہلو اپنی ہیلدی باؤنڈریز سیٹ کرنا ہے۔ ایسا کرنے سے میرے اندر سے بیرونی حل کم ہوا۔ اسی طرح گرین زون آور اور “می ٹائم” نے میرے اندرونی حل کو کنٹرول کرنے میں مدد کی اور مجھے خود کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ زندگی میں پہلی دفعہ خود سے محبت ہونے لگی۔ سب مناظر واضح ہونے لگے۔ جو زندگی گزارنا مشکل ہو رہا تھا، اب وہی زندگی خوبصورت لگنے لگی۔ یہ فلاسفی ایک مینٹل ہیلتھ پروگرام ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ہیلدی لائف اسٹائل بھی ہے، جس میں ڈاکٹر خالد سہیل صاحب اور مقدس مجید صاحبہ بڑے خوبصورت انداز میں سکھاتے ہیں کہ self caring نہیں، self carrying کرنی ہے۔ میں ایک بے چین سی لڑکی تھی، ذرا ذرا سی بات پر پریشان ہو جانے والی اور ڈپریشن کا شکار۔ مایوسی کا یہ عالم تھا کہ خودکشی کرنے کو دل کرتا تھا۔ اس پروگرام کو اٹینڈ کرنے کے بعد میں ایک مضبوط انسان میں بدل چکی ہوں۔ اب مجھے ہر ٹاکسک انسان اور ٹریگرز سے خود کو محفوظ کرنا آ چکا ہے۔ میں جان چکی ہوں کہ میری مینٹل ہیلتھ میری زندگی کے لیے کتنی اہم ہے۔ آخر میں ایک بات ضرور کہوں گی کہ میں نے ڈاکٹر خالد سہیل صاحب اور مقدس مجید صاحبہ کے لیے “درویش” کا لفظ کیوں استعمال کیا۔ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ ولی ہونے کا پہلا درجہ یہ ہوتا ہے کہ آپ لوگوں کے لیے بے ضرر ہو جاتے ہیں، اور آخری درجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ بلا جھجک آپ سے فیض حاصل کرنے لگتے ہیں۔ اور یہ دونوں ہستیاں بے لوث خدمتِ خلق میں مشغول ہیں اور اپنی گرین زون فلاسفی سے تکلیف میں مبتلا لوگوں کی زندگیوں میں مرہم رکھ رہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ یہ فلاسفی ہر انسان تک پہنچے۔ اسی لیے مجھ سے جب بھی کوئی سوال کرتا ہے کہ آپ اتنی پرسکون کیسے رہنے لگی ہیں تو میں فوراً گرین زون فلاسفی سے متعارف کروانے لگتی ہوں۔ جس طرح سبزہ ہماری جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے، اسی طرح گرین زون فلاسفی ہماری ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے تاکہ ہم خوشگوار زندگی گزار سکیں۔

5 Comments

  • M Atif Tabraiz

    Good story

  • Sidra Shehzadi

    Your story is so heart-touching. May Allah always bless you and bless you what you desire. You are my inspiration and motivation. I always guide me to fight against my emotional imbalance.

  • Ammara Tariq

    That’s truly amazing 😍

  • Ammara Tariq

    It’s truly relatable and amazing 😍

    • It’s really amazing and heart _ touching story 💕 Stay blessed forever ❤️

Leave a Reply to Adiba Aslam Cancel Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top